21st December: Happy Winter Solstice Day
The Winter Solstice falls on 21st December each year in the Northern hemisphere (and summer solstice in the Southern Hemisphere). The term ‘solstice’ derives from the Latin word ‘solstitium’, meaning ‘Sun standing still’. This write up is to say Happy Winter Solstice Day
2024-12-20 19:50:01 - Muhammad Asif Raza
In the name of ALLAH, the Most Beneficent, the Most Merciful
21st December: Happy Winter Solstice Day
The Winter Solstice falls on 21st December each year in the Northern hemisphere (and summer solstice in the Southern Hemisphere). The term ‘solstice’ derives from the Latin word ‘solstitium’, meaning ‘Sun standing still’. It appears at its most southerly as seen from the Northern Hemisphere and when it happens, at that time exactly, the Sun shines above the Tropic of Capricorn. This celestial event happens when the Earth's axial tilt positions the Northern Hemisphere at its farthest point from the sun, resulting in the least amount of daylight for the year. The celestial milestone, thus marks the shortest day and the longest night in the year.
Just few days from solstice day, the mankind in Christian World celebrates Christmas and a few more days away comes the New year as per calendar. And a new cycle of life for the Sun begins. At the Winter Solstice we honor the magnificent Sun: that on the darkest night it is born again – bringing a new year of life & growth with it. Humans have been celebrating the winter solstice for thousands of years. Ancient civilizations built landmarks like Stonehenge in England and Torreon at Machu Picchu, Peru, to track the sun's movements.
The winter solstice has always been interpreted as a time of reflection and spiritual renewal across cultures. In many traditions, it symbolizes the cycle of death and rebirth, a concept echoed in the natural world as the darkness of winter gives way to the light of spring. The winter solstice teaches us about resilience and hope in the face of darkness. It reminds us that the sun rises again even after the longest night, bringing new beginnings and brighter days. It's a time to reflect on your inner light and the continuous cycle of growth and renewal.
The winter solstice falls on December 21 every year in the Northern Hemisphere. The winter season is a time to embrace the darkness and find the light within. As the sun stands still for a moment; Likewise, we should also pause and reflect on the past year. In the dead of winter, we discover the invincible summer within our souls. The Longest Night is a reminder that even in the dark, hope never ends.
In the following a Poem 'Winter's Promise' by Etheric Echoes is being shared to convey an astounding message about life that we humans must endeavour to live through out the cycle of years as we spend and pass away from this mortal world.
'Winter's Promise' by Etheric Echoes
In moments when the world feels bare,
Like branches stripped by winter's air,
Look closer at the quiet space—
Where beauty finds its resting place.
For even in the coldest grey,
Small treasures dot our weathered way,
Like berries bright against the snow,
Some joy will always choose to grow.
Perhaps we're like these winter trees,
Not barren, but in gentle ease,
Still holding gifts we can't yet see,
Until time sets their magic free.
When darkness wraps around your soul,
Remember: you are wholly whole—
Like nature's perfect, patient art,
Hope blooms eternal in the heart.
~ 'winter’s Promise' by Etheric Echoes ~ Etheric Echoes
21 دسمبر: سرمائی سالسٹیس
موسم سرما کا سالسٹیس ہر سال 21 دسمبر کو شمالی نصف کرہ میں آتا ہے (اور جنوبی نصف کرہ میں موسم گرما کا سالسٹیس)۔ اصطلاح 'سالسٹیس' لاطینی لفظ '' سالسٹیٹم "سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے 'سورج کا ساکن کھڑا ہونا'۔ یہ زمیں کا سب سے زیادہ جنوب میں جھکنا ظاہر ہوتا ہے جس کو شمالی نصف کرہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اور جب ایسا ہوتا ہے تو بالکل اسی وقت، سورج ٹراپک آف مکر؛ کیپریکون کے اوپر چمکتا ہے۔ یہ آسمانی واقعہ اس وقت ہوتا ہے جب زمین کا خود محوری جھکاؤ شمالی کرہ کو سورج سے اس کے سب سے پرے نقطہ پر ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں سال کے دن کی روشنی کم ترین رہتی ہے۔ اس طرح یہ آسمانی سنگ میل، سال میں سب سے چھوٹا دن اور طویل ترین رات کو نشان زد کرتا ہے۔
سولسٹیس ڈے سے صرف چند دن بعد، مسیحی دنیا کے انسان کرسمس مناتے ہیں؛ اور کچھ اور دن بعد شمسی کیلنڈر کے مطابق نیا سال آ جاتا ہے۔ اور سورج کے ساتھ سفر میں انسانوں کے لیے زندگی کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے۔ سرمائی سالسٹیس میں ہم شاندار سورج کا احترام کرتے ہیں: کہ تاریک ترین رات یہ دوبارہ جنم لیتا ہے – اس کے ساتھ زندگی اور ترقی کا نیا سال لاتا ہے۔ انسان ہزاروں سالوں سے موسم سرما کا جشن منا رہے ہیں۔ قدیم تہذیبوں نے سورج کی حرکات کا پتہ لگانے کے لیے انگلینڈ میں اسٹون ہینج اور ماچو پچو، پیرو میں ٹوریون جیسے نشانات بنائے۔
موسم سرما کے سولسٹیس ڈے کو ہمیشہ ثقافتوں میں عکاسی اور روحانی تجدید کے وقت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ بہت سی روایات میں، یہ موت اور پنر جنم کے چکر کی علامت ہے، یہ تصور قدرتی دنیا میں گونجتا ہے کیونکہ موسم سرما کی تاریکی بہار کی روشنی کو راستہ دیتی ہے۔ سردیوں کا سولسٹیس ڈے ہمیں تاریکی کے عالم میں لچک اور امید کے بارے میں سکھاتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سورج طویل ترین رات کے بعد بھی دوبارہ طلوع ہوتا ہے، نئی شروعات اور روشن دن لاتا ہے۔ یہ آپ کی اندرونی روشنی اور ترقی اور تجدید کے مسلسل چکر پر غور کرنے کا وقت ہے۔
ونٹر سولسٹیس ہر سال 21 دسمبر کو شمالی نصف کرہ میں آتا ہے۔ موسم سرما کا سال اندھیرے کو گلے لگانے اور اپنے اندر روشنی تلاش کرنے کا وقت ہے۔ جیسا کہ سورج ایک لمحے کو ساکن ہوتا ہے؛ اسی طرح ہم بھی رک کر گزرے ہوئے سال پر غور کرنا چاہیے۔ موسم سرما کی انتہاء میں، ہم اپنی روح کے اندر ناقابل تسخیر موسم گرما کو دریافت کرتے ہیں۔ طویل ترین رات ایک یاد دہانی ہے کہ اندھیرے میں بھی امید کبھی ختم نہیں ہوتی۔
مندرجہ ذیل میں ایتھرک ایکوز کی ایک نظم '" موسم سرما کا وعدہ " کو زندگی کے بارے میں ایک حیران کن پیغام دینے کے لیے شیئر کیا جا رہا ہے کہ ہم انسانوں کو اس فانی دنیا سے سالوں کی زندگی گذارنے کے چکر اور بالآخر گذر جانے میں جینے کی کوشش کرنی چاہیے۔
" موسم سرما کا وعدہ "
ان لمحوں میں جب دنیا عریاں ہوجاتی ہے؛
سردیوں کی ہوا سے پت جھڑ کی ماری شاخوں کی طرح
تو گوشہ تنہائی میں پناہ ڈھونڈو؛
اور خوشگوار یادوں سے اپنی آرام گاہ کو سجا لو؛
کہ خوبصورت یادیں وہیں پناہ پاتی ہیں۔
کہ سرد ترین سرمئی دھند میں بھی؛
ہمیں ڈھلتے رستوں پر چھوٹی چھوٹی خوشیاں لپٹی ملتی ہیں؛
جیسے برف میں چمکتی بیریاں؛
خوشیاں ہمیشہ نمو کی جستجو میں حاصل ہوں گی۔
ہم بھی شاید ان سردیوں کے درختوں کی مانند ہیں؛
اجڑے ہوئے نہیں بلکہ کچھ سستانے میں مگن ہوں؛
ابھی بھی تحائف خداوندی سے معمور؛
جن کا ابھی ہمیں ادراک نہیں ہے؛
یہاں تک کہ وقت انہیں جادو جگانے کو آزاد کردے گا۔
جب مایوسی ہماری روح پر غالب آجائے تو؛
یاد رکھیں: ہم اپنی ذات میں خود دبستاں ہیں؛
فطرت کے کامل، صبر کے فن سے بھر پور؛
کہ امید دل میں ابد آباد پھوٹتی رہتی ہے۔